امریکی دہشت گرد،جاسوس پاکستانی قوم کا مجرم ریمنڈ ڈیوس جس کے لیے پہلے امریکا کے سفارتخانے کی ترجمان کورٹنی نے ڈیوس کو لاہور کے قونصل خانے کا ٹیکنیکل اسٹاف بتایااس کے بعد ۹۲ اور ۰۳ جنوری کو بیان آیا کہ ریمنڈ اسلام کے امریکہ سفارتخانے کا اہلکار ہے جبکہ گرفتاری کے وقت کوئی بیان نہیں دیا گیاپرنٹ میڈیا کے مطابق امریکہ میں کہا گیا اس نام کا بندہ ہمارا شہری نہیں پھر کہا یہ سفارت خانے کا ٹیکنیکل اسٹاف ہے پھر کہا یہ بزنس ویزے پر پاکستان آیا ہوا ہے بلا آخر یہ کہا کہ سفارت کار ہے اور اسے ویانا کنونشن کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اسے فوراً رہاکر دیا جائے ایک شہری کے لیے جس نے دوسرے ملک میں دو شہریوں کو دن دہاڑے قتل کر دیا اور اس کے بعد مرے ہوئے شہریوں کی فوٹیج بھی بنانے کی کوشش کی سلحہ غیر کانونی طور پر اپنے پاس رکھا بلکہ اس کے اندر سے ممنوعہ ایمونیشن استعمال کیا یہ سارے کام وہ شخص ہی کر سکتا ہے جسے اپنے ملک کی غیر معمولی سپورٹ حاصل ہو اس کی مدد کے لیے آنے والے دوسرے شخص نے اپنی گاڑی کی ٹکر سے تیسرے پاکستانی شہری کو بھی قتل کر دیا اور واپس امریکہ اپنے ساتھی کے ساتھ فرار بھی ہو گیا اب تک قانون کے مطابق امریکہ سفارت خانہ گاڑی نہ ڈرئیور کو پولس کے حوالے کر رہا ہے نہ پولیس سے تعاون کیا جار ہا ہے بس ایک ہی گردان ہے کہ ریمنڈ کوویانا کنونشن کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اسے فوراً رہا کر دیا جائے اور جس طرح ایک امریکی مجرم شہری جس کا مقدمہ پاکستان کی عدالت میں چل رہا ہے کے لیے امریکہ کے صدر، وزیر خارجہ،جان کیری اور کانگرس کا وفد، چوٹی کے دو امریکی قانون دان اور اب امریکہ کے خصوصی ایلیچی برائے پاکستان وافغانستان مارک گراسمین یوں کہیے کہ پورا امریکہ اور یورپ اس کی ناجائز رہائی کے لیے زور لگا رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ کسی بڑے مشن پر پاکستان میں کام کر رہا تھا اور جو چیزیں اس سے برآمد ہوئیں اور جس کو میڈیا نے مختلف ذرئع سے رپورٹ کیا جس طرح اس انکشافات کی اشاعت کو روکنے کے لیے امریکہ کوشش کررہا ہے معلو م ہوتا ہے یہ ہمارے ملک کی تبائی کی کوئی بڑی سازش ہے جس پر ریمنڈکام کر رہا تھا اخباری رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی نے تصدیق کر دی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے امریکی سی آئی اے سے تعلقات ہیں گزشتہ ماہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع نے اپنے ہم منصب امریکی ڈ ائریکٹر سی آئی اے لیون پینٹا سے فون پر بات کر کے پاکستان میں سی آئی اے کے اہلکاروں کی تفصیلاے مانگی تھیں۔مارک گرا سمین اپنی پہلی ملاقات میں نفی میں جواب لے کر آئے ہیں اور کہا ہے کہ امریکہ ڈرون حملوں کی پالیسی کی طرح سی آئی اے اہلکاروں کی تفصیلات کا تبادلہ امریکی محکمہ خارجہ کی صواندید نہیںاس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں سی آئی اے نے اپنے خفیہ ایجنٹ بلیک واٹر کی شکل میں چھوڑے ہوئے ہیں جو پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کر رہے ہیںجیسے ڈرون حملوں کے لیے استعمال ہونے والی چپس ریمنڈ سے برآمد ہوئیں قبا ئلی علاقوں کے ۲۱دورے کیے حساس جگہوں کے نقشے بھی اس سے برآمد ہوئے قاتل کچھ بتانے سے گریزاں ہے معلومات چھپانے کے لیے امریکی حکام کا دبائو ہے اس کے بعدڈرون حملے بند ہو گئی۔ امریکی کی اپنی اخبار کے مطابق اہلکار خفیہ مشن پر تھا واشنگٹن پوسٹ کی خبراور پاکستانی میڈیا کی رپورٹ ریمنڈ کو ۲ سال قبل پشاور میں مجرموں سے رابطی
کرنے پر گرفتار کرکے آئی ایس آئی نے ملک بدر کر دیا تھا یہ بلیک واٹر تنظیم جو نئے نام ژی ورلڈ وائڈڈائن کور کے نام سے پاکستان میں کام کر رہی ہے کا اہلکار ہے ایک سال قبل امریکہ میں پاکستان کے سفارت نے ویزا جاری کرنے انکار پر دبئی کے راستے پاکستان میں داخل ہوا۔ ریمنڈ سی آئی اے کا مقامی قائم مقام ہے ریمنڈ نے گھر والوں سے بات کی اور کہا غلطی کا احساس ہو گیا ہے آپ میرے لیے رہائی کی دعاء کریں ریمنڈ کیس وزارت خارجہ کے ریکارڈ کی روشنی میں آگے بڑھے گا جب کہ ریکارڈ کے مطابق ریمنڈ کو استثنا حاصل نہیں ہی۔ جبکہ وزارت داخلہ پر ریکارڈ تبدیل کرنے کا الزام اخبارات میں آچکا ہے جس کی وزیر داخلہ نے تردید کی ہے سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے ریمنڈ کو استثنا حاصل نہیں ہے مجھ پر اوریکہ کی طرف سے غلط دبائو ڈالا گیا ہے ادھر فوزیہ وہاب کو ریمنڈ کے استثنا کے بیان کے حوالے سے فارخ کر دیا گیا ہے حکومت پریشانی میں مبتلا ہے ادھر کیس عدالت میں ہے عدالت اس کا انصاف کے مطابق فیصلہ کرے گی مگر استثنا کا فیصلہ وزارت خارجہ نے کرنا ہے جو کہ کہہ چکی ہے کہ ریمنڈ کو استثنا حاصل نہیں غرض امریکہ اور پاکستان کے درمیان ریمنڈ کیس ایک معمہ ہے حکومتوں کا ٹریک ریکارڈ یہ ہے کہ وہ امریکہ کے سامنے ٹہر نہیں سکتیں اور اس سے قبل ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کیا گیا اور امریکہ کے ایک وکیل نے کہا
تھا پاکستان کی حکومت پیسوں کے لیے اپنی ماں بھی فروخت کر دیتی ہے ،کیا مظلوم آفیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا گیا ؟موجودہ حکومتی اہل کار کی ۴ گھنٹے کی آڈیو رپورٹ اس کی گوائی نہیں دے رہی؟ پرویز مشرف نے اپنی کتب’’ پہلے پاکستان‘‘ میں پاکستانیوں کے امریکہ حوالے کی داستان موجود نہیں ہی؟
قارئین کچھ بھی ہو ریمنڈ کا کیس پاکستان کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے اگر حکومت ریمنڈ کو امریکہ کے حوالے کرتی ہے تو اسے عوام کے غصے کا سامنہ کرنا ہو گا اور مشرق وسطی جیسے حالات پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے ملک کی تمام سیاسی پارٹیاں بھی ریمنڈ کو امریکہ کے حوالے کر نے کی مخالف ہیں ویسے بھی اخباری رپورٹ کے مطابق ریمنڈ ملک دشمن سرگرمیوں میں مبتلا ہونے کے علاوہ ایک کرمینل کیس بھی اس کے خلاف چل رہا ہے ایسی صورت حال میں ریمنڈ کو امر یکہ کے حوالے کرنا قومی جرم ہو گا اسے اس کے کیے کی سزا ملنی چاہیے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور خودکشی کرنے والی خاتوں کی روح کو بھی تشفی ہو ملک کا وقار بلند ہو میری ناقص رائے کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو بھی حکومت کی مدد کرنا چاہے
فیس بک تبصرے